بدھ، 24 دسمبر، 2014

خاک زادے کا عشق

خیال سی بے مثال لڑکی
آپ ہی وہ اپنی مثال لڑکی
ان دیکھا سا انجانا سا احساس اس کا
پاکیزگی کا پیراہن لباس اس کا
گنگا بھی اس کی سوگند کھائے
پاروتی اس کے آنچل سے بدن چھپائے
سوہنی کا حسن ماند اس کے سامنے
شیریں کا کوہکن غلام اس کے سامنے
ہمالہ کماری، وہ اولمپس کی شہزادی
برہما کی بیٹی، وہ زیوس زادی
حسن کا استعارہ، وہ کشمیر کی وادی
تمکنت اس کی بیاں کیسے ہو
اوڈیسیس، اتھینا کا نگہباں کیسے ہو
عشق، حسن کا مہماں کیسے ہو
میں ارضی، میں فانی، میں خاک زادہ
کیسے کروں اس سے چاہت کا ارادہ

کوئی تبصرے نہیں: