بدھ، 6 نومبر، 2013

خواب

دھنک رنگ سی شام تھی
آسمان کی ساری مے
بس تیرے ہی نام تھی
تیری راہ کا جو راہرو بنا
ہر شجر ُاداس و تنہا میرا ہمسفر بنا
چلا جو تیرے سنگ میں
ہر ستارہ اپنی گردِ راہ بنا
ُدور زمیں پہ جو چراغ تھے
میری آرزو کے وہ' دلفریب باغ تھے
اس قدر حسین وہ
زندگی کی رات تھی
میں تیرے سنگ نہ تھا' ُتو میرے ساتھ تھی
آخرِ شب کے چاند نے
مسکرا کے یوں کہا
ہے ُدعا یہ دل کی
ساتھ ساتھ رہو سدا