ہفتہ، 16 دسمبر، 2017

سپریم کورٹ میں عمران خان کی اہلیت کی اصل وجوہات

‏جن کم عقلوں اور کُند ذہنوں کو عمران خان کے مقدمے میں فیصلے کی سمجھ نہیں آئی، اُن کے لیے آسان الفاظ میں تفصیل پیش کر دیتا ہوں۔
‏عمران خان کی بہنوں نے ایک آفشور کمپنی نیازی سروسز لمیٹڈ بنائی، جس سے عمران خان کا کچھ لینا دینا نہیں تھا، اس کمپنی کا مقصد صرف عمران خان کی کمائی پر ٹیکس بچانا تھا، کیونکہ اس کمپنی کا عمران خان سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
‏پھر اس کمپنی جو کہ عمران خان کی بہنوں کی ملکیت تھی اور اس کا عمران خان سے کوئی تعلق نہیں تھا، نے ایک فلیٹ خریدا جو کہ عمران خان کا تھا اور اس کی تمام رقم بقول عمران خان نے ادا کی کیونکہ عمران خان کا اس کمپنی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
‏پھر جب عمران خان نے بقول عمران خان یہ فیصلہ کیا کہ اسے بنی گالہ میں گھر بنانے کے لیے زمین چاہیے تو اس کی بیوی جمائمہ نے عمران خان کو یہ زمین خرید کر گفٹ کر دی، جس کے لیے عمران خان نے جمائمہ سے پیسے ادھار لیے اور جمائمہ نے یہ زمین عمران خان کے نام بےنامی ٹرانسفر کر دی۔
‏اس زمین کے لیے جو رقم استعمال ہوئی وہ عمران خان کے دوستوں نے ادا کی، جن کو جمائمہ نے رقم ادا کی۔
یوں یہ زمین جو کہ جمائمہ نے عمران کو ہبہ کی تھی، اس کے قرض کی رقم واپس کرنے کے لیے، عمران خان کی بہنوں کی کمپنی، جس سے عمران خان کا کوئی تعلق نہیں تھا، نے عمران خان کا فیلٹ بیچ دیا۔
‏اس فلیٹ کو بیچنے کے لیے اور رقم کی ادائیگی اور وصولی کے لیے جتنی بھی خط و کتابت ہوئی وہ عمران خان نے کی، کیونکہ کمپنی عمران خان کی بہنوں کی تھی اور اس سے عمران خان کا کوئی تعلق نہیں تھا۔
اس پورے عرصے میں عمران خان کی بہنوں کا ایک بھی آفیشل آرڈر نہیں ہے، جس میں ‏انہوں نے کمپنی کو عمران خان کے معاملات دیکھنے کی اجازت دی ہو یا عمران خان کو کمپنی کے معاملات دیکھنے کی اجازت دی ہو، کیونکہ کمپنی عمران خان کی بہنوں کی تھی اور عمران خان کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
‏اب عمران خان جتنا بھی پیسہ پاکستان لائے اس کے لیے حوالہ اور ہنڈی استعمال کے ذرائع استعمال کیے گئے اور آخر میں پرویزمشرف کی کالا دھن، سفید کرنے کی سکیم استعمال کی گئی، جو کہ عمران خان کے نزدیک تمام قانونی ذرائع تھے۔
‏ان تمام باتوں کے بعد جب یہ مقدمہ عدالت میں پیش ہوا تو عمران خان نے کہا کہ یہ کمپنی میری تھی اور میں نے یہ کمپنی ٹیکس بچانے کے لیے بنائی کیونکہ یہ میری بہنوں کی کمپنی تھی اور اس سے میرا کوئی تعلق نہیں تھا۔
‏تو اس بات کو بنیاد بنا کر عدالت نے عمران خان کو نااہل قرار نہ دیا کہ یہ کمپنی عمران خان کی بہنوں کی تھی اور اس سے عمران خان کا کوئی تعلق نہیں تھا۔
۔
بس اتنی سی بات تھی۔

اتوار، 5 نومبر، 2017

حقیقت

رات پورے چاند کی تھی
ہوا بھی کچھ سرد تھی
اور تُو مرے ساتھ تھی
اسی عالمِ شوق میں، دیدِ فلک کے ذوق میں
میں بہت دُور نکل گیا
اور "اپنی سمت" چل پڑا
دُور زمیں پہ جو چراغ تھے
مری آرزو کے وہ، دلفریب باغ تھے
اور جب!
آخرِ شب کے چاند نے، مسکرا کہ یوں کہا
ہے دعا یہ دل کی
ساتھ ساتھ رہو سدا
تو اک نوا سنائی دی
اور اس تلخیٔ ایام کی اک جھلک دکھائی دی
ہر طرف ہے کِشت و خوں
زندگی جاں بلب اور چار سُو درد کا فسوں
ہے حاصلِ الفت آزردگی
اور اک مستقل شکستگی
یہ بات کچھ عجیب ہے
جو چاہ طلب ہے وہ غم سے قریب ہے
اور غم کی بات نہ کرو
غم ہے غمِ دوستی
غم ہے غمِ زندگی
غم، غمِ یار بھی ہے
غم، روزگار بھی ہے
اور جب حُسن ہو غمزدہ
تو غم شاہکار بھی ہے
اس نوائے بےصدا نے مجھے خواب سے جگا دیا
رخ زندگی کا نیا اک دکھا دیا
میری آنکھ جو کُھلی تو دیکھا کچھ اور ہی
میں دشت کے اِس پار تھا
تُو ساگر کی اُس اور تھی

ہفتہ، 29 جولائی، 2017

پشیمان آئینہ فروش


(ایک نظم جو امتنان قاضی کے بارے میں نہیں لکھی گئی)

کبھی کسی بازار میں کہیں
آئینے بیچ رہا تھا کوئی قاضی
کسی نابکار نے یہ سوال کیا
بہ صد تکریم و عجز و وقار
حضور نے یہ پیشہ کیونکر اختیار کیا؟
کیا حضور کے ذمہ تمام فرائض ادا ہو چکے؟
مجرم سزا پا چکے، مظلوم جزا پا چکے؟
عرق آلود پیشانی کے ساتھ بہ پشیمانی
آئینہ فروش کچھ یوں گویا ہوا
کچھ ایسا انصاف کیا ہے اک فیصلے میں
کسی اور کا تو کیا کہوں
آئینے سے بھی نظر نہیں ملا پایا ہوں میں
سو گھر کے تمام آئینے بازار میں لے آیا ہوں میں

منگل، 30 مئی، 2017

آخری خواہش

اگر میں لاپتہ ہو جاؤں
تو میرے لیے مت تکلیف اٹھانا
نہ کوئی کمپین چلانا، نہ کوئی ٹرینڈ بنانا
نہ کوئی احتجاج کرنا، نہ موم بتیاں جلانا
بس چند دعائیہ فقرے ادا کر کے
کسی بھی جگہ پر کچھ پھول بکھیر دینا
اور اگر میں نہ لوٹوں تو
تو بس یہ یاد رکھنا
تمہارے جمہوری مستقبل کے لیے
میں نے اپنا آج قربان کر دیا ہے