اتوار، 1 مارچ، 2015

التجا

میرا علم و فن، کلام و لحن
تیری بارگاہ میں سب رہن
میرے علم و کلام کے بدلے
مجھے اپنے تکلم سے نواز دے
یدِ بیضا کا نہیں مدعی میں
مجھے نارِ عشق میں ڈال دے
میرا فن نہیں قُم باذن اللّٰه
اسے چھین لے مجھ سے
مجھے ایک نظر دیکھ لے
میری روح کو زندگی کا ساز دے
جس سے وہ نغمہ ہو بکھر رہا
آہن کو موم کر دے، جو حُدی کو ناز دے
مجھے اپنے بازوؤں میں بھینچ لے
میرے جنوں کو قرار دے
میرا علم و فن، کلام و لحن سب چھین لے
مجھے کوئی شام ادھار دے

6 تبصرے:

Unknown کہا...

یدِ بیضا کا نہیں مدعی میں
مجھے نارِ عشق میں ڈال دے۔۔ بہت خوب!

JonElia کہا...

مجھے ایک نظر دیکھ لے
میری روح کو زندگی کا ساز دے
بہت عمدہ لکھتےہیں آپ جواد بھائی....لفظوں کا چناو اور تخیل ....👌

JonElia کہا...

مجھے ایک نظر دیکھ لے
میری روح کو زندگی کا ساز دے
بہت عمدہ لکھتےہیں آپ جواد بھائی....لفظوں کا چناو اور تخیل ....👌

JonElia کہا...

مجھے ایک نظر دیکھ لے
میری روح کو زندگی کا ساز دے
بہت عمدہ لکھتےہیں آپ جواد بھائی....لفظوں کا چناو اور تخیل ....👌

Unknown کہا...

Excellent selection of words.
Read the poem thrice and each time it held a different meaning. Bohut aala!

جواد مقصود کہا...

بہت شکریہ پارسا برادر! صرف یہی عرض کرسکتا ہوں کہ آپ کی ذرہ نوازی ہے جو ہمارے ٹوٹے پھوٹے الفاظ کو عزت بخشتے ہیں۔