جمعہ، 30 جنوری، 2015

وعدہء الست

اے عرشِ معلٰی پہ متمکن رگِ جاں سے قریب تر خدا
جسموں کے جہنم کے الاؤ میں جلتی روحوں سے
وعدہء الست دوبارہ لے لے
نفس کی بادِ صرصر کے مسموم تھپیڑے
جسم کو چھید کر روح سے پار ہو رہے ہیں
جو گُل کھلائے تھے کسی نے کسی آگ میں کبھی
ایک ایک کر کے سبھی انگار ہو رہے ہیں
سانپ اژدہا بن چکا اور آدم کے بہکاوے میں ہے
بازارِ مصر میں ہاروت و ماروت نیلام ہو رہے ہیں
اے جبار و قہار اے رحیم و کریم تر خدا
وعدہء الست دوبارہ لے لے
شائد کہ سزا یافتہ ارواح کے لیے
اس بار عہد شکنی ممکن نہ ہو

** الست بربکم: وہ اقرار جو خالق کائنات نے تمام ارواح کو جمع کرکے لیا تها کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ جس پر تمام ارواح نے اقرار کیا تها کہ بےشک اے اللہ آپ ہمارے رب ہیں۔

4 تبصرے:

JonElia کہا...

ماشااللہ....جزاک اللہ

Mudassir Iqbal کہا...

زبردست لکھی ہے یار ... مزہ آگیا پڑھ کر

Unknown کہا...

اچھالکھاھےزرامشکل لکھاھےکوشش کریں چھوٹی بحِرمیں لکھنےکی اور آسان فہم تاکہ عام آدمی کوبھی سجھنےمیں آسانی رھے؛بہرحال بہت اعلیٰ

Unknown کہا...

آ ہا...