جمعہ، 5 ستمبر، 2014

مجبوری

تیرے وجود کی نغمگی میں
اتنی روانی ہے کہ
ُسر اور تال کے زیر و بم
محسوس تو کیے جا سکتے ہیں
بیاں نہیں ہوتے

2 تبصرے:

Mudassir Iqbal کہا...

تشنگی نہ چھوڑا کرو بیگ صاحب :)

Rai Azlan کہا...

مصنف آپ کے بلاگ پر تنصرہ کرتے ہوئے۔۔۔۔

لیں جی کر لیا تبصرہ اور بلاگ کو فیڈلی پر ایڈ بھی کر لیا تاکہ مسقبل کی تحاریر کا اپ ڈیٹ ملتا رہے۔