پیر، 21 ستمبر، 2015

بیٹا

عجب رشتہ ہے اُس شخص سے اپنا
میں نے کبھی اُس کی چاہت کو مکمل پایا نہیں
اُس کی سختی ہی یاد آتی ہے، اُس کا گھنیرا سایہ نہیں
اس کی تقسیم شدہ محبت میں سے مجھے
شاید ہی کوئی لمحہ فقط مرے لیے ملا ہو
خط تو پرانے دور کی بات ہے
شاید ہی کوئی محبت بھرا پیغام ملا ہو
اس سے دُور رہنے کے لیے
میں خود سے بھی دُور ہوتا گیا
مگر آج بعد مدت کے
آئینے میں خود کو دیکھ کے یوں لگا
جو نہیں چاہتا تھا، وہی بنتا جا رہا ہوں
میں اپنے والد جیسا ہوتا جا رہا ہوں