بدھ، 18 دسمبر، 2013

مختصر کہانی ـ ۱

وہ صاحب کے گھر کل وقتی ملازم تھا، ڈرائیور، مالی، باورچی، سب کچھ ـ دس ہزار ماہانہ تنخواہ ـ باورچی خانے میں کھڑا کھانا پکا رہا تھا کہ اس کے فون کی گھنٹی بجی ـ بیوی نے بتایا کہ چھوٹا بیٹا شدید بیمار ہے اور علاج کے لیے پیسے چاہیں اور اگر فیس ادا نہ کی تو بڑے تینوں کے نام سکول سے کٹ جائیں گے ـ وہ پریشانی کے عالم میں صاحب کے پاس گیا' پریشانی بتائی اور تین ماہ کی بقایا تنخواہ کی درخواست کی ـ صاحب نے کہا کہ کچھ دن میں پیسے آتے ہیں تو کرتے ہیں کچھ ـ شام میں بیگم نے اسے تیس ہزار روپے دیکر کہا کہ چھوٹے بابا کو ساتھ لے جائے اس نے کھلونے خریدنے ہیں ـ اگلے دن اخبار میں خبر آئی کہ ملازم، لاکھوں کی نقدی اور زیورات چوری کر کے فرار ـ 

3 تبصرے:

ضیاء الحسن خان کہا...

یہ ہی تو المیہ ہے بھائی آج کل کے زمانے کا ۔۔ اور ہاں اس بلاگنگ دنیا میں خوش آمدید ۔۔ باقی تسلسل رہے گا اگر لکھنے میں تو نکھار آہی جائے گا ان شاءاللہ

گمنام کہا...

great!

Unknown کہا...

میرے پیارے جواد ! یہ جو زمانہ چل رہا ہے اس کو عرفِ عام میں چودویں صدی کہتے ہیں۔ لیکن یہ چودویں صدی کے بھی بہت بعد کا زمانہ ہے۔ حقیقت میں اس زمانے کا کوئی دینی اور اخلاقی جواز ہی نہیں ہے۔ قیامت قائم ہو جانی چاہیے تھی تمام نشانیاں تو قائم ہو چکی ہیں۔ بس اب بیٹھ کر انتظار کر۔ لیکن ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جاب مت چھوڑنا ۔