ترتیب کا واہمہ تقدیر سے سوا ہے
اک چیز اٹھانے سے ترتیب بدل جاتی ہے
اک نئی ترتیب نمو پاتی ہے
اس چیز کو وہیں لوٹانے سے
پرانی ترتیب بحال نہیں ہوتی
ہاں! نئی ترتیب ضرور بےترتیب ہو جاتی ہے
چاند ستارے گھوم گھما کر پھر لوٹ آتے ہیں
اس بے ترتیبی میں زمیں بھی چکراتی جاتی ہے
کہکشاں مسافر ہے، کائنات مسافر ہے
نقطے سے آغاز ہوا، انتہا لامتناہی ہے
یہ مفروضہ بھی راسخ ہے کہ
انتہا کچھ بھی نہیں
لوٹ کے آغاز کو آنا ہے
کیا پھر سے کن فیکون کہلوانا ہے؟
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں