تحریکی: اوئے انسان! دیکھی پھر ہماری خیبرپختونخواہ کی غیر سیاسی پولیس؟ سابق وزیر اور ANP کے جنرل سیکرٹری میاں افتخار کو قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا۔
انسان: لیکن عدالت میں تو مقتول کے والد نے انہیں بےقصور قرار دیا ہے۔
تحریکی: لیکن ہماری غیر سیاسی پولیس تو دیکھو۔
انسان: تو پھر اس غیر سیاسی پولیس نے تمہارے وزیر علی امین گنڈاپور کو گرفتار کیوں نہیں کیا، جو بیلٹ باکس چوری کرتے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے؟
تحریکی: ہم نے اس کی پارٹی رکنیت معطل کر دی ہے۔
انسان: مگر گرفتار کیوں نہیں کیا، وزیر ہے اس لیے؟
تحریکی: اس نے یہ حرکت پارٹی رکن کے طور پر کی تھی، اس لیے مقدمہ درج ہونے کے باوجود گرفتار نہیں کیا۔ پارٹی نے سزا دے دی نا۔
انسان: اچھا یہ بتاؤ عمران خان تو خیبرپختونخواہ میں وزیر نہیں ہے نا؟
تحریکی: نہیں، کپتان تو ہماری پارٹی کا چئیرمین ہے۔
انسان: اچھا تو اس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پشاور میں جو جلسہ کیا ہے۔ اس پر مقدمہ درج کر کے گرفتار بیشک نہ کرو، مگر اس کی پارٹی رکنیت تو معطل کرو۔
تحریکی: اسی وجہ سے ہم تم انسانوں کے درمیان نہیں آتے۔ تبدیلی کے دشمن ہو تم لوگ۔ سونامی کے آگے بند باندھنا چاہتے ہو۔
1 تبصرہ:
جواد....بھائی تھوڑا مختصر ہے یہ اس کو ذرا کچھ اور بھی ایڈ کرنا چاییئے تھا...باقی ہے اچھا اور حقیقت بھی یہی ہے
ایک تبصرہ شائع کریں