پیر، 9 مارچ، 2015

انعام

میرے نارسا، میرے پارسا
تیری جدائی سے میری قربتیں
میرے عشق کو شاد کر گئیں
تیرے وصل سے میری فرقتیں
چاہتوں کو برباد کر گئیں
میری دشت دشت کی ریاضتیں
میری روز و شب کی عبادتیں
بس اک نگاہ میں لُٹ گئیں
تیرے در سے سب نسبتیں
اک شکن سے چُھٹ گئیں
مجھے ہجر تو نصیب نہ تھا
مگر اس راہ گزر کے سفر پر
سب صعوبتیں اور کلفتیں
راحتوں میں ڈھل گئیں
تیری اک نظر سے کھل اٹھے
عارض و رخسار مرجھائے ہوئے
سب چہرے کملائے ہوئے
اک مسکان سے جل اٹھے
سب چراغِ جاں بُجھے ہوئے

7 تبصرے:

asma کہا...

میری روز و شب کی عبادتیں
بس اک نگاہ میں لُٹ گئیں
wah

Unknown کہا...

واہ!

جعفر کہا...

بہت اعلی

Unknown کہا...

بہترین

Unknown کہا...

بہترین

Unknown کہا...

برائے مہربانی توجہ فرمائیں۔ عارض و رخسار پر دوسری نظر ڈالنا قطعاً حرام ہے۔ البتہ تمام حصوں پر ایک ایک نظر ڈالی جاسکتی ہے اپنی صوبدید پر۔

Unknown کہا...
یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔