میرے نارسا، میرے پارسا
تیری جدائی سے میری قربتیں
میرے عشق کو شاد کر گئیں
تیرے وصل سے میری فرقتیں
چاہتوں کو برباد کر گئیں
میری دشت دشت کی ریاضتیں
میری روز و شب کی عبادتیں
بس اک نگاہ میں لُٹ گئیں
تیرے در سے سب نسبتیں
اک شکن سے چُھٹ گئیں
مجھے ہجر تو نصیب نہ تھا
مگر اس راہ گزر کے سفر پر
سب صعوبتیں اور کلفتیں
راحتوں میں ڈھل گئیں
تیری اک نظر سے کھل اٹھے
عارض و رخسار مرجھائے ہوئے
سب چہرے کملائے ہوئے
اک مسکان سے جل اٹھے
سب چراغِ جاں بُجھے ہوئے
7 تبصرے:
میری روز و شب کی عبادتیں
بس اک نگاہ میں لُٹ گئیں
wah
واہ!
بہت اعلی
بہترین
بہترین
برائے مہربانی توجہ فرمائیں۔ عارض و رخسار پر دوسری نظر ڈالنا قطعاً حرام ہے۔ البتہ تمام حصوں پر ایک ایک نظر ڈالی جاسکتی ہے اپنی صوبدید پر۔
ایک تبصرہ شائع کریں