صبح اٹھتے ہی اس نے ناشتہ کیا، سفید کلف والا سُوٹ پہنا، سنہری گھڑی باندھی، اوپری دو بٹن کھولے تاکہ سونے کی زنجیر نظر آتی رہے۔ چھوٹے بھائی کو آواز دے کر پوچھا کہ وہ بھی تیار ہے یا نہیں اور گلی میں نکل آیا۔ کیا دیکھا کہ رات بیوی نے جو کوڑا باہر پھینکا تھا ابھی تک وہیں دروازے کے سامنے پڑا ہے اور کچھ دُور جمعدار نالی صاف کر رہا ہے۔ "ادھر آ اوئے چوہڑے" آواز دی۔ جمعدار آیا تو تھپڑ مار کر بولا، "حرامزادے، یہ تیرا باپ اٹھائے گا؟ یہ ساری چوہڑوں والی اکڑ نکال دیتا پر ابھی میری فلائٹ ہے۔" دس روپے کا نوٹ چوہڑے کے منہ پر مارا، موبائل نکال کر کال ملائی، "ہیلو جینی، یس دس از می۔ یس یس، آئی ول بی بیک ٹوڈے۔ پلیز انفارم مسٹر جیکسن ہز واش روم کلینر ول بھی ان نیویارک ٹوڈے۔"
4 تبصرے:
جواد بھائی معترف آپکی تحریر کا......
جواد بھائی معترف آپکی تحریر کا......
عمدہ.خیال اور تحریر جواد بھائی
نیہایت عمدہ۔لیکن منٹو ٹائپ کی طرزِ تحریر ہے۔
ایک تبصرہ شائع کریں