بابا! اداس کیوں ہو؟
ماما سے کیوں جھگڑ رہے ہو؟
تمہاری آنکھوں کی چمک کہاں ہے؟
تمہاری گردن کیوں جھکی ہوئی ہے؟
بابا! آج سولہ دسمبر ہے نا؟
تم اپنی اداسی جھٹک ڈالو
اپنی آنکھوں کی چمک ُبلا لو
تمہارا بیٹا جوان ہو گا
اس دیس کی نئی پہچان ہو گا
تم سے یہ وعدہ ہے بابا
میں تاریخ بدل دوں گا
انہونی کو ہونی کر دوں گا
تمہیں اپنے سپوت پہ ناز ہو گا
ظلمت کا یہ سلسہ نہ دراز ہو گا
بابا! شام کو تمہیں بتلاؤں گا
کہ اس دنیا میں کیا کر دکھلاؤں گا
ـ
ـ
ـ
ـ
دیکھ لو بابا!
سولہ دسمبر کی ظلمت پہ میرے لہو کی سرخی غالب ہے
یہ سرخی سیاہی پہ چھا گئی ہے
اک روشن صبح کا پتہ دے رہی ہے
ـ
ماما سے کیوں جھگڑ رہے ہو؟
تمہاری آنکھوں کی چمک کہاں ہے؟
تمہاری گردن کیوں جھکی ہوئی ہے؟
بابا! آج سولہ دسمبر ہے نا؟
تم اپنی اداسی جھٹک ڈالو
اپنی آنکھوں کی چمک ُبلا لو
تمہارا بیٹا جوان ہو گا
اس دیس کی نئی پہچان ہو گا
تم سے یہ وعدہ ہے بابا
میں تاریخ بدل دوں گا
انہونی کو ہونی کر دوں گا
تمہیں اپنے سپوت پہ ناز ہو گا
ظلمت کا یہ سلسہ نہ دراز ہو گا
بابا! شام کو تمہیں بتلاؤں گا
کہ اس دنیا میں کیا کر دکھلاؤں گا
ـ
ـ
ـ
ـ
دیکھ لو بابا!
سولہ دسمبر کی ظلمت پہ میرے لہو کی سرخی غالب ہے
یہ سرخی سیاہی پہ چھا گئی ہے
اک روشن صبح کا پتہ دے رہی ہے
ـ
3 تبصرے:
maazrat ke saath tabsara dene ki himmat nahi dil bojhal hey, alfaaz saath nahi de rahe
الفاظ مردہ ہو چکے ہیں جذبات بےمعنی ہیں
Alfaaz Murda Nahi, Jazbaat Murda Hain... Meray Watan Kai Hukmaran aur Saalar Murda Hain
ایک تبصرہ شائع کریں