میرے بیٹے میری جان!
ہاں یہی سچ ہے کہ تم میرے پاس نہیں
تمہیں شاید ابھی یہ علم بھی نہ ہو کہ بابا
تمہیں یاد کر کے رو رہے ہیں
تمہیں شاید کبھی یہ علم بھی نہ ہو کہ بابا
ہر پل خود سے دُور ہو رہے ہیں
میرے بیٹے!
اپنے بےقصور باپ کو ہو سکے تو معاف کر دینا
اپنی ماں کی بے تحاشہ خدمت کرنا
اور اگر کبھی ہو سکے تو بصد احترام اس سے یہ پوچھ لینا
"ماں! کیا تم مجھے ویسا شوہر بنتے دیکھنا پسند کرو گی، جیسا تم میرے بابا کو بنانا چاہتی تھیں"
میری جان!
اس سالگرہ پر بھی ہم ساتھ نہیں
پانچ سالگرائیں کیسے گزر گئیں پتہ ہی نہ چلا
مگر ان پانچ برسوں میں ہر پل نے تمہارے بابا کی رگوں کو اندر سے کاٹ ڈالا ہے
ہو سکے تو اپنے بابا کو معاف کرنا میری جان
میرے غازان۔
منگل، 22 ستمبر، 2015
غازان کی پانچویں سالگرہ پر
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
1 تبصرہ:
ایک تبصرہ شائع کریں