دھنک رنگ سی شام تھی
آسمان کی ساری مے
بس تیرے ہی نام تھی
تیری راہ کا جو راہرو بنا
ہر شجر ُاداس و تنہا میرا ہمسفر بنا
چلا جو تیرے سنگ میں
ہر ستارہ اپنی گردِ راہ بنا
ُدور زمیں پہ جو چراغ تھے
میری آرزو کے وہ' دلفریب باغ تھے
اس قدر حسین وہ
زندگی کی رات تھی
میں تیرے سنگ نہ تھا' ُتو میرے ساتھ تھی
آخرِ شب کے چاند نے
مسکرا کے یوں کہا
ہے ُدعا یہ دل کی
ساتھ ساتھ رہو سدا